27 نومبر 2025 - 01:56
نیتن یاہو اور صہیونی نظریہ، انسانی تہذیب کے دشمن ہیں، ٹکر کارلسن

ایک مشہور امریکی میزبان نے اسرائیلی وزیراعظم اور صیہونیت کی نظریے کو تہذیب کا دشمن قرار دیا ہے / بنیامین نیتن یاہو مغربی تہذیب کا دشمن ہے / نیتن یاہو کہتا ہے کہ میں مغربی تہذیب کا محافظ ہوں! نہیں۔ ایسا نہیں ہے۔ [نیتن یاہو!] تم اس کے دشمن ہو۔ یہی بات درست ہے۔ تم اس کے اصل دشمن ہو۔"

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || سیاسی تجزیہ کار، ٹرمپ کی MAGA تحریک کے حامی اور قدامت پسند امریکی ٹی وی میزبان ٹکر کارلسن، جو 2016 سے 2023 تک فاکس نیوز کے میزبان رہے ہیں، نے صہیونیت کو مغربی تہذیب پر حملے کے اسباب میں سے ایک، قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا: "مغربی تہذیب کے دشمن ہیں۔ وہ کون ہیں؟ کیا مسلمان ہیں؟ کیا یہودی ہیں؟ نہیں! نہیں!"

کارلسن نے مزید کہا: "مغربی تہذیب کے دشمن مسلمان نہیں ہیں، یہودی نہیں ہیں اور سیاہ فام بھی نہیں ہیں۔ یہ وہ گروہ نہیں ہیں جنہیں آپ مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ تہذیب کا دشمن وہ فرد یا گروہ ہے جو انسانی روح کو تسلیم نہیں کرتا۔ وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ انسانی حقوق فرد سے شروع ہوتے ہیں، گروہ سے نہیں۔"

انہوں نے مزید کہا: "لہذا، تہذیب کا دشمن قبیلہ پرستی ہے، شناخت پر مبنی کی سیاست ہے؛ صہیونیت ہے۔ تہذیب کا دشمن ہر وہ عقیدتی نظام  ہے جو کہتا ہے کہ ایک گروہ اخلاقی طور پر دوسروں سے برتر ہے۔"

انھوں نے صہیونی ریاست کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے مغربی تہذیب کے دفاع پر مبنی دعوؤں پر سوال اٹھایا اور کہا کہ وہ اس تہذیب کا دشمن ہے۔

انہوں نے کہا: "نیتن یاہو کہتا ہے کہ میں مغربی تہذیب کا محافظ ہوں! نہیں۔ ایسا نہیں ہے۔ تم اس کے دشمن ہو۔ یہی بات درست ہے۔ تم اس کے اصل دشمن ہو۔"

امریکی میزبان نے مزید کہا کہ نیتن یاہو نے بار بار "بلند آواز سے" اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں سے "ان کے ہاں تولید نسل کے طریقے" کی وجہ سے لڑ رہا ہے اور اور اس وجہ سے کہ وہ "فطرتی طور پر شیطان" ہیں۔

سات اکتوبر 2023 کو، حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد، اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک وسیع فوجی کارروائی کا آغاز کیا جسے انسانی حقوق کی تنظیموں نے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹوں کے مطابق، اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی سسٹمیٹک خلاف ورزیاں کی ہیں۔

غزہ کی 90 فیصد سے زیادہ آبادی (1.9 ملین) بے گھر ہو چکی ہے جسے ہیومن رائٹس واچ نے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔ محفوظ راستوں کے بغیر انخلاء کے احکامات ہزاروں لوگوں کی موت کا باعث بنے ہیں۔

اسرائیل نے پانی، خوراک اور ایندھن تک رسائی منقطع کر رکھی ہے، اور اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے گروپوں نے کہا ہے کہ اس نے بھوک کو غزہ کے عوام کے خلاف جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے اور ان گروپوں اور اداروں نے اس عمل کو نسل کشی کا جرم قرار دیا ہے۔

نومبر 2023 سے اپریل 2024 تک، شمالی غزہ پینے کے پانی کے بغیر چھوڑ دیا گیا، اور ہزاروں فلسطینی پانی کی قلت کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

 

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha